گنبد خضرا کے حقائق
![]() |
gumbad e khizra history in urdu |
دوستو روضہ رسول اللہ جسے گنبد خضرا بھی کہا جاتا ہے کے بارے چند ایک حقائق ہیں جو ہم ابھی آپ لوگوں کی نذر کرتے ہیں ۔
یہ بات تو سچ ہی ہے کہ گنبد خضرا شروع سے سبز رنگ کا نہیں تھا ۔ پہلے گنبد خضرا کا رنگ براون تھا پھر اسے سفید رنگ کیا گیا ۔
1253ء میں خلافت
عثمانیہ کے دور میں سلطان
عبدلحمید نے اسے اسلام
کے شناختی رنگ
سبز میں
تبدیل کرایا ۔
اس سبز گنبد کے اوپر ایک کھڑکی ہے جسکی حقیقت کچھ یوں ہے کہ نبی کریم ﷺ کے دنیا سے پردہ فرما جانے کے بعد ایک بار
مدینہ منورہ میں قحط سالی ہو گئی بارش نہیں ہو رہی تھی کچھ صحابی پریشان ہو کر امیّ عائشہ صدیقہ ؓ کے پاس تشریف لے گئے اور
فرمانے
لگے کہ امی ّ جان کوئی ایسا وظیفہ یا
عمل بتائیں
کہ
ابر رحمت برس پڑے
۔
گنبد خضرا کی کھڑکی
ام الموئمنین حضرت عائشہ صدیقہؓ نے فرمایا کہ روضہ رسول اللہ ؐ کی چھت کا کچھ حصہ کھول دیں ۔ چنانچہ اصحاب رسولؐ نے ایسا
ہی کیا روضہ رسول اللہؐ کی چھت کا کچھ حصہ کھول دیا ۔ جب روضہ رسول اللہ ؐ کا اور آسمان کا سامنا ہوا تو بارش برسنا شروع ہو گئی
اور خوب بارش ہوئی
۔ تب تک
نہیں رکی جب تک چھت کا حصہ
بند نہین کیا گیا
۔
ہر طرف ہریالی ہو گئی سب چرند پرند خوش ہو گئے ۔ تب سے چھت پہ کھڑکی رکھ دی گئی ۔ روضہ رسول اللہ ؐ اور مسجد نبوی ؐ کے
ساتھ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ
کے نام سے
منسوب ایک حجرہ ہے ، حجرہ وہ جگہ ہے جہان آپ نے پردہ
فرمایا تھا ۔
حضرت عائشہ صدیقہؓ کو آنحضورﷺ کی زندگی مبارک میں ہی ایک خواب آیا تھا کہ ان کے آنگن میں سب سے پہلے ایک
روشن چاند اترا پھر دوسرا
پھر تیسرا ۔
حضرت ابو بکر صدیق ؓ
خوابوں کی
تعبیر کا علم رکھتے تھے ۔
جب حضورؐ اس جہان فانی سے رخصت ہوئے تو حضرت عائشہ صدیقہؓ کے حجرہ مبارک میں مدفون ہوئے ۔ تب حضرت ابو بکر
صدیقؓ نے حضرت عائشہ صدیقہؓ کو انکے خواب کی تعبیر بیان فرما ئی ۔ کہ آپ کو خواب میں نظر آنے والا چاند آنحضورﷺ کا
حجرہ مبارک میں مدفون ہونا ہے ۔مزید دو اور چاند دیکھنے کا مطلب دو اور افراد کی ہی قبریں ہونگی ۔ جو آنحضورﷺ کے ساتھ
آپ کے حجرہ
مبارک میں مدفون ہونگے ۔
بعد ازاں یہ دو قبریں حضرت ابو بکر صدیقؓ اور حضرت عمر ؓ کی تھیں ۔ حجرہ میں مدفون آنحضورﷺ ،حضرت ابو بکر صدیقؓ اور
حضرت عمر فاروق ؓ
کی قبروں کے ارد گرد
ایک چار دیواری
ہے ۔ چار دیواری کے بعد ایک
پانچ اطراف
والی دیوار
ہے ۔
تاریخ دان لکھتے ہیں کہ ان دونوں اطراف کو خود عاشق رسولؐ جناب نورالدین زنگی نے اپنی نگرانی میں تعمیر کرایا تھا ۔ بعد ازاں
ترکوں نے بھی اس تہذیب کو برقرار رکھا ۔ سلطنت عثمانیہ کے بعد سعودی عرب کی حکومت نے دو احاطوں کے بعد ایک غلاف
روضہ رسولؐ اور دونوں صحابہ ؓ کی قبروں
کے اردگرد لگا دیا
تھا
۔
![]() |
gumbad e khizra history in urdu |
حرم مدینہ منورہ کو ترکوں نے نبوی عہد اور عثمانی عہد میں محفوظ کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو گنبد خضرا کی زیارت نصیب
فرمائے آمین ثمہ آمین۔
طالب دعا : حمیداحسن
0 Comments
for more information comments in comment box